اسرائیل نے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے انسانی حقوق "مکاریم ویب یسنو" کو مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں انسانی حقوق کی صورت حال کی جان کاری کے لیے فلسطین میں داخلے سے روک دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مندوب کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں کے دورے کے لیے تل ابیب پہنچا لیکن پوری تگ و دو کے باوجود مجھے مغربی کنارے اور بیت المقدس کے دورے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
مسٹر مکاریم کا کہنا تھا کہ میرا بیت المقدس اور غرب اردن کا دورہ 20 سے 28 ستمبر تک طے تھا اور اس سلسلے میں
اسرائیلی حکومت سے پہلے رابطہ بھی کیا گیا تھا لیکن اب صہیونی حکومت نے مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارے میں داخلے سے روک دیا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے کسی عالمی امن مندوب کو مقبوضہ فلسطین میں داخلے سے روکے جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اسرائیل فلسطینیوںکے خلاف جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ماضی میں بھی ایسے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرتا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی اکاون روزہ جنگ کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صور تحال کے بارے میں جان کاری کے لیے آنا چاہتے تھے لیکن صہیونی فوج نے انہیں روک دیا۔